احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

75: 75- بَابُ مَنْ يُقَدَّمُ فِي اللَّحْدِ:
باب: بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے۔
وسمي اللحد لانه في ناحية وكل جائر ملحد ملتحدا معدلا ولو كان مستقيما كان ضريحا.
‏‏‏‏ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ بغلی قبر کو لحد اس لیے کہا گیا کہ یہ ایک کونے میں ہوتی ہے اور ہر «جائر» (اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی چیز) کو ملحد کہیں گے۔ اسی سے ہے (سورۃ الکہف میں) لفظ «ملتحدا» یعنی پناہ کا کونہ اور اگر قبر سیدھی (صندوقی) ہو تو اسے «ضريح» کہتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1347
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا ليث بن سعد، حدثني ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد، ثم يقول: ايهم اكثر اخذا للقرآن ؟، فإذا اشير له إلى احدهما قدمه في اللحد , وقال: انا شهيد على هؤلاء، وامر بدفنهم بدمائهم، ولم يصل عليهم، ولم يغسلهم".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دو دو شہید مردوں کو ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے اور پوچھتے کہ ان میں قرآن کس نے زیادہ یاد کیا ہے، پھر جب کسی ایک طرف اشارہ کر دیا جاتا تو لحد میں اسی کو آگے بڑھاتے اور فرماتے جاتے کہ میں ان پر گواہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون سمیت انہیں دفن کرنے کا حکم دیا، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ انہیں غسل دیا۔

Share this: