احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: 25- بَابُ الْكَفَنِ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ:
باب: کفن کی تیاری میت کے سارے مال میں سے کرنا چاہیے۔
وبه قال عطاء والزهري وعمرو بن دينار وقتادة وقال عمرو بن دينار الحنوط من جميع المال وقال إبراهيم يبدا بالكفن ثم بالدين ثم بالوصية وقال سفيان اجر القبر , والغسل هو من الكفن.
‏‏‏‏ اور عطاء اور زہری اور عمرو بن دینار اور قتادہ رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے۔ اور عمرو بن دینار نے کہا خوشبودار کا خرچ بھی سارے مال سے کیا جائے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا پہلے مال میں سے کفن کی تیاری کریں ‘ پھر قرض ادا کریں۔ پھر وصیت پوری کریں اور سفیان ثوری نے کہا قبر اور غسال کی اجرت بھی کفن میں داخل ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1274
حدثنا احمد بن محمد المكي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن سعد، عن ابيه , قال:"اتي عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه يوما بطعامه , فقال: قتل مصعب بن عمير وكان خيرا مني فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، وقتل حمزة او رجل آخر خير مني فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، لقد خشيت ان يكون قد عجلت لنا طيباتنا في حياتنا الدنيا، ثم جعل يبكي".
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے ان کے باپ سعد نے اور ان سے ان کے والد ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دن کھانا رکھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (غزوہ احد میں) شہید ہوئے ‘ وہ مجھ سے افضل تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز مہیا نہ ہو سکی۔ اسی طرح جب حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے یا کسی دوسرے صحابی کا نام لیا ‘ وہ بھی مجھ سے افضل تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے بھی صرف ایک ہی چادر مل سکی۔ مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چین اور آرام کے سامان ہم کو جلدی سے دنیا ہی میں دے دئیے گئے ہوں پھر وہ رونے لگے۔

Share this: