احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: 24- بَابُ هَدَايَا الْعُمَّالِ:
باب: حاکموں کو جو ہدیے تحفے دیئے جائیں ان کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7174
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، انه سمع عروة، اخبرنا ابو حميد الساعدي، قال:"استعمل النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من بني اسد، يقال له ابن الاتبية على صدقة، فلما قدم، قال: هذا لكم وهذا اهدي لي، فقام النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر، قال سفيان ايضا: فصعد المنبر، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:"ما بال العامل نبعثه فياتي، يقول: هذا لك وهذا لي، فهلا جلس في بيت ابيه وامه فينظر ايهدى له ام لا، والذي نفسي بيده لا ياتي بشيء إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته، إن كان بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة تيعر، ثم رفع يديه حتى راينا عفرتي إبطيه، الا هل بلغت ثلاثا"، قال سفيان: قصه علينا الزهري، وزاد هشام، عن ابيه، عن ابي حميد، قال: سمع اذناي، وابصرته عيني، وسلوا زيد بن ثابت، فإنه سمعه معي، ولم يقل الزهري، سمع اذني خوار صوت، والجؤار: من تجارون كصوت البقرة.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، انہوں نے عروہ سے سنا، انہیں ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسد کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحصیلدار بنایا، ان کا نام ابن الاتیتہ تھا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، سفیان ہی نے یہ روایت بھی کی کہ پھر آپ منبر پر چڑھے پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا کہ اس عامل کا کیا حال ہو گا جسے ہم تحصیل کے لیے بھیجتے ہیں پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ میرا ہے۔ کیوں نہ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا رہا اور دیکھا ہوتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، عامل جو چیز بھی (ہدیہ کے طور پر) لے گا اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہو گا تو وہ اپنی آواز نکالتا آئے گا، اگر گائے ہو گی تو وہ اپنی آواز نکالتی آئے گی، بکری ہو گی تو وہ بولتی آئے گی، پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ یہاں تک کہ ہم نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے پہنچا دیا! تین مرتبہ یہی فرمایا۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم سے زہری نے بیان کی اور ہشام نے اپنے والد سے روایت کی، ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا اور دونوں آنکھوں نے دیکھا اور زید بن ثابت صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھ کیونکہ انہوں نے بھی یہ حدیث میرے ساتھ سنی ہے۔ سفیان نے کہا زہری نے یہ لفظ نہیں کہا کہ میرے کانوں نے سنا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں «خوار‏» کا لفظ ہے یعنی گائے کی آواز یا «جؤار» کا لفظ جو لفظ «تجأرون» سے نکلا ہے جو سورۃ مومنون میں ہے یعنی گائے کی آواز نکالتے ہوں گے۔

Share this: