احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- سورة النِّسَاءِ:
باب: سورۃ نساء کی تفسیر۔
قال ابن عباس: يستنكف: يستكبر قواما قوامكم من معايشكم، لهن سبيلا: يعني الرجم للثيب، والجلد للبكر"، وقال غيره: مثنى وثلاث: يعني اثنتين، وثلاثا، واربعا، ولا تجاوز العرب رباع.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید کی آیت) «يستنكف»، «يستكبر» کے معنی میں ہے۔ «قواما» ( «قياما») یعنی جس پر تمہارے گزران کی بنیاد قائم ہے۔ «لهن سبيلا» یعنی شادی شدہ کے لیے رجم اور کنوارے کے لیے کوڑے کی سزا ہے (جب وہ زنا کریں) اور دوسرے لوگوں نے کہا (آیت میں) «مثنى وثلاث ورباع» سے مراد دو دو تین تین اور چار چار ہیں۔ اہل عرب «رباع» سے آگے اس وزن سے تجاوز نہیں کرتے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4573
حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، قال: اخبرني هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها:"ان رجلا كانت له يتيمة فنكحها، وكان لها عذق، وكان يمسكها عليه ولم يكن لها من نفسه شيء، فنزلت فيه: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، احسبه قال: كانت شريكته في ذلك العذق وفي ماله".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے کہا، کہا مجھ کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک آدمی کی پرورش میں ایک یتیم لڑکی تھی، پھر اس نے اس سے نکاح کر لیا، اس یتیم لڑکی کی ملکیت میں کھجور کا ایک باغ تھا۔ اسی باغ کی وجہ سے یہ شخص اس کی پرورش کرتا رہا حالانکہ دل میں اس سے کوئی خاص لگاؤ نہ تھا۔ اس سلسلے میں یہ آیت اتری «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏» کہ اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے۔ ہشام بن یوسف نے کہا میں سمجھتا ہوں، ابن جریج نے یوں کہا یہ لڑکی اس درخت اور دوسرے مال اسباب میں اس مرد کی حصہ دار تھی۔

Share this: