احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ: {ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ}:
باب: آیت کی تفسیر یعنی ”ان (آزاد شدہ غلاموں کو) ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کیا کرو“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4782
حدثنا معلى بن اسد، حدثنا عبد العزيز بن المختار، حدثنا موسى بن عقبة، قال: حدثني سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما:"ان زيد بن حارثة مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما كنا ندعوه إلا زيد بن محمد حتى نزل القرآن: ادعوهم لآبائهم هو اقسط عند الله سورة الاحزاب آية 5".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کئے ہوئے غلام زید بن حارثہ کو ہم ہمیشہ زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے، یہاں تک کہ قرآن کریم میں آیت نازل ہوئی «ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله‏» کہ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کرو کہ یہی اللہ کے نزدیک سچی اور ٹھیک بات ہے۔

Share this: