احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ السَّلَمِ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ:
باب: بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے۔
وبه قال ابن عباس، وابو سعيد، والاسود، والحسن: وقال ابن عمر: لا باس في الطعام الموصوف بسعر معلوم إلى اجل معلوم، ما لم يك ذلك في زرع لم يبد صلاحه.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور اسود اور امام حسن بصری نے یہی کہا ہے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر غلہ کا نرخ اور اس کی صفت بیان کر دی جائے تو میعاد معین کر کے اس میں بیع سلم کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اگر یہ غلہ کسی خاص کھیت کا نہ ہو، جو ابھی پکا نہ ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2253
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يسلفون في الثمار السنتين والثلاث، فقال:"اسلفوا في الثمار في كيل معلوم إلى اجل معلوم"، وقال عبد الله بن الوليد: حدثنا سفيان، حدثنا ابن ابي نجيح، وقال: في كيل معلوم ووزن معلوم.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کے لیے کیا کرو۔ اور عبداللہ بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، اس روایت میں یوں ہے کہ پیمانے اور وزن کی تعیین کے ساتھ (بیع سلم ہونی چاہئیے)۔

Share this: