احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ: {وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ} إِلَى قَوْلِهِ: {أُولَئِكَ فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ}:
باب: اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجن میں) فرمانا ”اور جب ہم نے آپ کی طرف جنوں کے ایک گروہ کو بھیج دیا“۔
قال ابن عباس الثعبان الحية الذكر منها يقال الحيات اجناس الجان والافاعي والاساود. {آخذ بناصيتها} في ملكه وسلطانه يقال: {صافات} بسط اجنحتهن. {يقبضن} يضربن باجنحتهن.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید میں) لفظ «ثعبان» نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے۔ «جان» جو سفید باریک ہو، «أفاعي»، زہر دار سانپ اور «أساود‏.‏» کالا ناگ (وغیرہ) سورۃ ھود میں «آخذ بناصيتها‏.‏» سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے۔ لفظ «صافات‏» جو سورۃ الملک میں ہے، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ «يقبضن‏» بمعنی اپنے بازوؤں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3297
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يخطب على المنبر، يقول:"اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والابتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو (خصوصاً) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں۔

Share this: