احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ هَدِيَّةِ مَا يُكْرَهُ لُبْسُهَا:
باب: ایسے کپڑے کا تحفہ دینا جس کا پہننا مکروہ ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2612
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: راى عمر بن الخطاب حلة سيراء عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريتها فلبستها يوم الجمعة، وللوفد قال:"إنما يلبسها من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت حلل فاعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر منها حلة، وقال: اكسوتنيها، وقلت في حلة عطارد ما قلت ؟ فقال: إني لم اكسكها لتلبسها، فكساها عمر اخا له بمكة مشركا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ (فروخت ہو رہا) ہے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، کہ کیا اچھا ہوتا اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وفود کی ملاقات کے موقع پر اسے زیب تن فرما لیا کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ اسے وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔ کچھ دنوں بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بہت سے (ریشمی) حلے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلہ ان میں سے عمر رضی اللہ عنہ کو بھی عنایت فرمایا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کے لیے عنایت فرما رہے ہیں۔ حالانکہ آپ خود عطارد کے حلوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا، جو مکے میں رہتا تھا۔

Share this: