احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ:
باب: اس فتنے کا بیان جو فتنہ سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مار کر اٹھے گا۔
وقال ابن عيينة عن وخلف بن حوشب كانوا يستحبون ان يتمثلوا بهذه الابيات عند الفتن، قال امرؤ القيس الحرب اول ما تكون فتية تسعى بزينتها لكل جهول حتى إذا اشتعلت وشب ضرامها ولت عجوزا غير ذات حليل شمطاء ينكر لونها وتغيرت مكروهة للشم والتقبيل
ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے بیان کیا کہ سلف فتنہ کے وقت ان اشعار سے مثال دینا پسند کرتے تھے۔ جن میں امراء القیس نے کہا ہے۔ ابتداء میں اک جواں عورت کی صورت ہے یہ جنگ۔۔۔ دیکھ کر ناداں اسے ہوتے ہیں عاشق اور دنگ۔۔۔ جبکہ بھڑکے شعلے اس کے پھیل جائیں ہر طرف۔۔۔ تب وہ ہو جاتی ہے بوڑھی اور بدل جاتی ہے رنگ۔۔۔ ایسی بدصورت کو رکھے کون چونڈا ہے سفید۔۔۔ سونگھنے اور چومنے سے اس کے سب ہوتے ہیں تنگ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7096
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا شقيق، سمعت حذيفة، يقول: بينا نحن جلوس عند عمر، إذ قال: ايكم يحفظ قول النبي صلى الله عليه وسلم في الفتنة ؟، قال:"فتنة الرجل في اهله وماله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصدقة، والامر بالمعروف والنهي عن المنكر، قال: ليس عن هذا اسالك، ولكن التي تموج كموج البحر، قال: ليس عليك منها باس يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال عمر: ايكسر الباب ام يفتح ؟، قال: بل يكسر، قال عمر: إذا لا يغلق ابدا، قلت: اجل، قلنا لحذيفة: اكان عمر يعلم الباب ؟، قال: نعم، كما يعلم ان دون غد ليلة وذلك اني حدثته حديثا ليس بالاغاليط، فهبنا ان نساله من الباب، فامرنا مسروقا، فساله، فقال: من الباب ؟، قال: عمر".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے بیان کیا، انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے پوچھا: تم میں سے کسے فتنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انسان کا فتنہ (آزمائش) اس کی بیوی، اس کے مال، اس کے بچے اور پڑوسی کے معاملات میں ہوتا ہے جس کا کفارہ نماز، صدقہ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھتا ہوں جو دریا کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ امیرالمؤمنین آپ پر اس کا کوئی خطرہ نہیں اس کے اور آپ کے درمیان ایک بند دروازہ رکاوٹ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا کھولا جائے گا؟ بیان کیا توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر تو وہ کبھی بند نہ ہو سکے گا۔ میں نے کہا جی ہاں۔ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق جانتے تھے؟ فرمایا کہ ہاں، جس طرح میں جانتا ہوں کہ کل سے پہلے رات آئے گی کیونکہ میں نے ایسی بات بیان کی تھی جو بےبنیاد نہیں تھی۔ ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے ڈر لگا کہ وہ دروازہ کون تھے۔ چنانچہ ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) جب انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ دروازہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔

Share this: