احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ: {كَلاَّ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا}:
باب: آیت کی تفسیر ”ہرگز نہیں ہم اس کا کہا ہوا اس کے اعمال نامے میں لکھ لیتے ہیں اور ہم اس کو عذاب میں بڑھاتے ہی چلے جائیں گے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4734
حدثنا بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سليمان، سمعت ابا الضحى يحدث، عن مسروق، عن خباب، قال:"كنت قينا في الجاهلية، وكان لي دين على العاص بن وائل، قال: فاتاه يتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، فقال: والله لا اكفر حتى يميتك الله، ثم يبعثك، قال: فذرني حتى اموت، ثم ابعث، فسوف اوتى مالا وولدا، فاقضيك، فنزلت هذه الآية: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان اعمش نے، انہوں نے ابوالضحیٰ سے سنا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہاری کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض تھا۔ بیان کیا کہ میں اس کے پاس اپنا قرض مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرتے، تمہاری مزدوری نہیں مل سکتی۔ میں نے اس پر جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر تجھے دوبارہ زندہ کر دے۔ عاص کہنے لگا کہ پھر مرنے تک مجھ سے قرض نہ مانگو۔ مرنے کے بعد جب میں زندہ رہوں گا تو مجھے مال و اولاد بھی ملیں گے اور اس وقت تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏» لخ۔

Share this: