احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: 26- بَابُ الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ:
باب: خطبہ منبر پر پڑھنا۔
وقال انس رضي الله عنه خطب النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر.
‏‏‏‏ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ پڑھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 917
حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي الإسكندراني، قال: حدثنا ابو حازم بن دينار، ان رجالا اتوا سهل بن سعد الساعدي وقد امتروا في المنبر مم عوده فسالوه عن ذلك فقال: والله إني لاعرف مما هو ولقد رايته اول يوم وضع واول يوم جلس عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة امراة قد سماها سهل مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليهن إذا كلمت الناس، فامرته فعملها من طرفاء الغابة ثم جاء بها، فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر بها فوضعت ها هنا،"ثم رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى عليها وكبر وهو عليها، ثم ركع وهو عليها، ثم نزل القهقرى فسجد في اصل المنبر، ثم عاد فلما فرغ اقبل على الناس، فقال: ايها الناس إنما صنعت هذا لتاتموا ولتعلموا صلاتي".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبد القاری قرشی اسکندرانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ان کا آپس میں اس پر اختلاف تھا کہ منبرنبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ اس لیے سعد رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا اللہ گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبرنبوی کس لکڑی کا تھا۔ پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کے پاس جن کا سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی بتایا تھا۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے میرے لیے لکڑی جوڑ دینے کے لیے کہیں۔ تاکہ جب مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا کروں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لایا۔ انصاری خاتون نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہاں رکھوایا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر (کھڑے ہو کر) نماز پڑھائی۔ اسی پر کھڑے کھڑے تکبیر کہی۔ اسی پر رکوع کیا۔ پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا۔ لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنی سیکھ لو۔

Share this: