احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: 42- بَابُ الصَّبْرِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى:
باب: صبر وہی ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے۔
وقال عمر رضي الله عنه: نعم العدلان ونعم العلاوة الذين إذا اصابتهم مصيبة قالوا إنا لله وإنا إليه راجعون { 156 } اولئك عليهم صلوات من ربهم ورحمة واولئك هم المهتدون { 157 } سورة البقرة آية 156-157 , وقوله تعالى: واستعينوا بالصبر والصلاة وإنها لكبيرة إلا على الخاشعين سورة البقرة آية 45.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دونوں طرف کے بوجھے اور بیچ کا بوجھ کیا اچھے ہیں۔ یعنی سورۃ البقرہ کی اس آیت میں خوشخبری سنا صبر کرنے والوں کو جن کو مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم سب اللہ ہی کی ملک ہیں اور اللہ ہی کے پاس جانے والے ہیں۔ ایسے لوگوں پر ان کے مالک کی طرف سے رحمتیں ہیں اور مہربانیاں اور یہی لوگ راستہ پانے والے ہیں۔ اور اللہ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا صبر اور نماز سے مدد مانگو۔ اور وہ نماز بہت مشکل ہے مگر اللہ سے ڈرنے والوں پر مشکل نہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1302
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ثابت , قال: سمعت انسا رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:"الصبر عند الصدمة الاولى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ان سے ثابت نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔

Share this: