احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: 50- بَابُ كَيْفَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے درمیان کس طرح بھائی چارہ قائم کرایا تھا۔
وقال عبد الرحمن بن عوف: آخى النبي صلى الله عليه وسلم بيني وبين سعد بن الربيع لما قدمنا المدينة. وقال ابو جحيفة: آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين سلمان وابي الدرداء.
اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب ہم مدینہ ہجرت کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا۔ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ (وہب بن عبداللہ) نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابو الدرداء کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3937
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال:"قدم عبد الرحمن بن عوف فآخى النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري , فعرض عليه ان يناصفه اهله وماله، فقال عبد الرحمن: بارك الله لك في اهلك ومالك دلني على السوق , فربح شيئا من اقط وسمن , فرآه النبي صلى الله عليه وسلم بعد ايام وعليه وضر من صفرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"مهيم يا عبد الرحمن"، قال: يا رسول الله تزوجت امراة من الانصار، قال:"فما سقت فيها ؟"فقال: وزن نواة من ذهب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"اولم ولو بشاة".
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہجرت کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرایا تھا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ان کے اہل و مال میں سے آدھا وہ قبول کر لیں لیکن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے۔ آپ تو مجھے بازار کا راستہ بتا دیں۔ چنانچہ انہوں نے تجارت شروع کر دی اور پہلے دن انہیں کچھ پنیر اور گھی میں نفع ملا۔ چند دنوں کے بعد انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ان کے کپڑوں پر (خوشبو کی) زردی کا نشان ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالرحمٰن یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں مہر میں تم نے کیا دیا؟ انہوں نے بتایا کہ ایک گھٹلی برابر سونا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ولیمہ کرو خواہ ایک ہی بکری کا ہو۔

Share this: