احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

190: 190- بَابُ الْقَلِيلِ مِنَ الْغُلُولِ:
باب: مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری کر لینا۔
ولم يذكر عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم:"انه حرق متاعه وهذا اصح".
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے باب کی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرانے والے کا اسباب جلا دیا تھا اور یہ زیادہ صحیح ہے اس روایت سے جس میں جلانے کا ذکر ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3074
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن سالم بن ابي الجعد، عن عبد الله بن عمرو، قال: كان على ثقل النبي صلى الله عليه وسلم رجل، يقال له: كركرة فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هو في النار فذهبوا ينظرون إليه فوجدوا عباءة قد غلها"، قال ابو عبد الله: قال ابن سلام كركرة: يعني بفتح الكاف وهو مضبوط كذا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے ‘ ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان و اسباب پر ایک صاحب مقرر تھے ‘ جن کا نام کرکرہ تھا۔ ان کا انتقال ہو گیا ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو جہنم میں گیا۔ صحابہ انہیں دیکھنے گئے تو ایک عباء جسے خیانت کر کے انہوں نے چھپا لیا تھا ان کے یہاں ملی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ محمد بن سلام نے (ابن عیینہ سے نقل کیا اور) کہا یہ لفظ «كركرة» بفتح کاف ہے اور اسی طرح منقول ہے۔

Share this: