احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ بُلُوغِ الصِّبْيَانِ وَشَهَادَتِهِمْ:
باب: بچوں کا بالغ ہونا اور ان کی شہادت کا بیان۔
وقول الله تعالى: وإذا بلغ الاطفال منكم الحلم فليستاذنوا سورة النور آية 59، وقال مغيرة: احتلمت وانا ابن ثنتي عشرة سنة، وبلوغ النساء في الحيض لقوله عز وجل: واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إلى قوله ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4، وقال الحسن بن صالح: ادركت جارة لنا جدة بنت إحدى وعشرين سنة.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب تمہارے بچے احتلام کی عمر کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں (گھروں میں داخل ہوتے وقت) اجازت لینی چاہئے۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں احتلام کی عمر کو پہنچا تو میں بارہ سال کا تھا اور لڑکیوں کا بلوغ حیض سے معلوم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے کہ «وإذا بلغ الأطفال منكم الحلم فليستأذنوا‏» عورتیں جو حیض سے مایوس ہو چکی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «أن يضعن حملهن‏» تک۔ حسن بن صالح نے کہا کہ میں نے اپنی ایک پڑوسن کو دیکھا کہ وہ اکیس سال کی عمر میں دادی بن چکی تھیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2664
حدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني عبيد الله، قال: حدثني نافع، قال: حدثني ابن عمر رضي الله عنهما،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عرضه يوم احد وهو ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزني، ثم عرضني يوم الخندق وانا ابن خمس عشرة سنة، فاجازني، قال نافع: فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو خليفة، فحدثته هذا الحديث، فقال: إن هذا لحد بين الصغير والكبير، وكتب إلى عماله ان يفرضوا لمن بلغ خمس عشرة".
ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جنگ پر جانے کے لیے) پیش ہوئے تو انہیں اجازت نہیں ملی، اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ پھر غزوہ خندق کے موقع پر پیش ہوئے تو اجازت مل گئی۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ نافع نے بیان کیا کہ جب میں عمر بن عبدالعزیز کے یہاں ان کی خلافت کے زمانے میں گیا تو میں نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ چھوٹے اور بڑے کے درمیان (پندرہ سال ہی کی) حد ہے۔ پھر انہوں نے اپنے حاکموں کو لکھا کہ جس بچے کی عمر پندرہ سال کی ہو جائے (اس کا فوجی وظیفہ) بیت المال سے مقرر کر دیں۔

Share this: