احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

104: 104- بَابُ مَنْ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ:
باب: اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1691
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان ابن عمر رضي الله عنهما، قال:"تمتع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالعمرة إلى الحج، واهدى فساق معه الهدي من ذي الحليفة، وبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاهل بالعمرة، ثم اهل بالحج، فتمتع الناس مع النبي صلى الله عليه وسلم بالعمرة إلى الحج، فكان من الناس من اهدى فساق الهدي ومنهم من لم يهد، فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم مكة، قال للناس: من كان منكم اهدى فإنه لا يحل لشيء حرم منه حتى يقضي حجه، ومن لم يكن منكم اهدى فليطف بالبيت وبالصفا والمروة وليقصر وليحلل، ثم ليهل بالحج، فمن لم يجد هديا فليصم ثلاثة ايام في الحج وسبعة إذا رجع إلى اهله فطاف حين قدم مكة واستلم الركن اول شيء، ثم خب ثلاثة اطواف ومشى اربعا فركع حين قضى طوافه بالبيت عند المقام ركعتين، ثم سلم فانصرف فاتى الصفا فطاف بالصفا والمروة سبعة اطواف، ثم لم يحلل من شيء حرم منه حتى قضى حجه ونحر هديه يوم النحر وافاض فطاف بالبيت، ثم حل من كل شيء حرم منه، وفعل مثل ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهدى وساق الهدي من الناس".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے پھر حج کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ قربانی لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کے لیے احرام باندھا، پھر حج کے لیے لبیک پکارا۔ لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے حج کیا، لیکن بہت سے لوگ اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے گئے تھے اور بہت سے نہیں لے گئے تھے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو لوگوں سے کہا کہ جو شخص قربانی ساتھ لایا ہو اس کے لیے حج پورا ہونے تک کوئی بھی ایسی چیز حلال نہیں ہو سکتی جسے اس نے اپنے اوپر (احرام کی وجہ سے) حرام کر لیا ہے لیکن جن کے ساتھ قربانی نہیں ہے تو وہ بیت اللہ کا طواف کر لیں اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور حلال ہو جائیں، پھر حج کے لیے (از سر نو آٹھویں ذی الحجہ کو احرام باندھیں) ایسا شخص اگر قربانی نہ پائے تو تین دن کے روزے حج ہی کے دنوں میں اور سات دن کے روزے گھر واپس آ کر رکھے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا پھر حجر اسود کو بوسہ دیا، تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا اور باقی چار میں معمولی رفتار سے چلے، پھر بیت اللہ کا طواف پورا کر کے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی سلام پھیر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف آئے اور صفا اور مروہ کی سعی بھی سات چکروں میں پوری کی۔ جن چیزوں کو (احرام کی وجہ سے اپنے پر) حرام کر لیا تھا ان سے اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال نہیں ہوئے جب تک حج بھی پورا نہ کر لیا اور یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) میں قربانی کا جانور بھی ذبح نہ کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ واپس) آئے اور بیت اللہ کا جب طواف افاضہ کر لیا تو ہر وہ چیز آپ کے لیے حلال ہو گئی جو احرام کی وجہ سے حرام تھی جو لوگ اپنے ساتھ ہدی لے کر گئے تھے انہوں نے بھی اسی طرح کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔

Share this: