احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

80: 80- بَابُ الْخَوْخَةِ وَالْمَمَرِّ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 466
حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح، قال: حدثنا ابو النضر، عن عبيد بن حنين، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري، قال:"خطب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فبكى ابو بكر الصديق رضي الله عنه، فقلت في نفسي: ما يبكي هذا الشيخ ؟ إن يكن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو العبد، وكان ابو بكر اعلمنا، قال: يا ابا بكر لا تبك، إن امن الناس علي في صحبته وماله ابو بكر، ولو كنت متخذا خليلا من امتي لاتخذت ابا بكر، ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد، إلا باب ابي بكر".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا (کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر اللہ نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا۔ ابوبکر آپ روئیے مت۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن (جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔

Share this: