احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنَ الْغَدْرِ:
باب: دغا بازی کرنا کیسا گناہ ہے؟
وقوله تعالى: {وإن يريدوا ان يخدعوك فإن حسبك الله} الآية.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وإن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله» اور اگر یہ کافر لوگ آپ کو دھوکا دینا چاہیں (اے نبی!) تو اللہ آپ کے لیے کافی ہے۔ آخر آیت تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3176
حدثنا الحميدي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر، قال: سمعت بسر بن عبيد الله، انه سمع ابا إدريس، قال:سمعت عوف بن مالك، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبة من ادم، فقال:"اعدد ستا بين يدي الساعة موتي، ثم فتح بيت المقدس، ثم موتان ياخذ فيكم كقعاص الغنم، ثم استفاضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا، ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته، ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر فيغدرون فياتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا".
مجھ سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا، انہوں نے ابوادریس سے سنا، کہا کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ قیامت کی چھ نشانیاں شمار کر لو، میری موت، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی الاصفر (نصارائے روم) کے درمیان ہو گی، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہو گی (یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے)۔

Share this: