احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: 12- بَابُ التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ:
باب: تکبیر منیٰ کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے۔
وكان عمر رضي الله عنه يكبر في قبته بمنى فيسمعه اهل المسجد فيكبرون ويكبر اهل الاسواق حتى ترتج منى تكبيرا وكان ابن عمر يكبر بمنى تلك الايام وخلف الصلوات وعلى فراشه وفي فسطاطه ومجلسه وممشاه تلك الايام جميعا وكانت ميمونة تكبر يوم النحر وكن النساء يكبرن خلف ابان بن عثمان، وعمر بن عبد العزيز ليالي التشريق مع الرجال في المسجد.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور وہ بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہنے لگتے اور سارا منیٰ تکبیر سے گونج اٹھتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں ان دنوں میں نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 970
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا مالك بن انس، قال: حدثني محمد بن ابي بكر الثقفي، قال: سالت انسا ونحن غاديان من منى إلى عرفات عن التلبية، كيف كنتم تصنعون مع النبي صلى الله عليه وسلم ؟ قال:"كان يلبي الملبي لا ينكر عليه ويكبر المكبر فلا ينكر عليه".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن ابی بکر ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے۔ اس وقت ہم منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر۔ اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔

Share this: