احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ مَنْ قَالَ الأَضْحَى يَوْمَ النَّحْرِ:
باب: جس نے کہا کہ قربانی صرف دسویں تاریخ تک ہی درست ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5550
حدثنا محمد بن سلام، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض، السنة اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم، ثلاث متواليات، ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادى وشعبان، اي شهر هذا ؟"قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:"اليس ذا الحجة !"قلنا بلى، قال:"اي بلد هذا ؟"قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:"اليس البلدة !"، قلنا بلى، قال:"فاي يوم هذا ؟"، قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:"اليس يوم النحر !"قلنا بلى، قال:"فإن دماءكم واموالكم قال محمد: واحسبه قال: واعراضكم، عليكم حرام كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، وستلقون ربكم فيسالكم عن اعمالكم، الا فلا ترجعوا بعدي ضلالا، يضرب بعضكم رقاب بعض، الا ليبلغ الشاهد الغائب، فلعل بعض من يبلغه ان يكون اوعى له من بعض من سمعه وكان محمد إذا ذكره، قال: صدق النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال:"الا هل بلغت الا هل بلغت مرتين".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ابن ابی بکرہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ پھر کر اسی حالت پر آ گیا ہے جس حالت پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کئے تھے۔ سال بارہ مہینہ کا ہوتا ہے ان میں چار حرمت کے مہینے ہیں، تین پے در پے ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا) یہ کون سا مہینہ ہے، ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ ہی ہے۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا زیادہ علم ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ مکرمہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ دن کون سا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا بہتر علم ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن (یوم النحر) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس تمہارا خون، تمہارے اموال۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ (ابن ابی بکرہ نے) یہ بھی کہا کہ اور تمہاری عزت تم پر (ایک کی دوسرے پر) اس طرح باحرمت ہیں جس طرح اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں اور اس مہینہ میں ہے اور عنقریب اپنے رب سے ملو گے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا آ گاہ ہو جاؤ میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض دوسرے کی گردن مارنے لگے۔ ہاں جو یہاں موجود ہیں وہ (میرا یہ پیغام) غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں۔ ممکن ہے کہ بعض وہ جنہیں یہ پیغام پہنچایا جائے بعض ان سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے ہوں جو اسے سن رہے ہیں۔ اس پر محمد بن سیرین کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے (اس کا پیغام تم کو) پہنچا دیا ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟

Share this: