احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ جَمْعِ الْقُرْآنِ:
باب: قرآن مجید کے جمع کرنے کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4986
حدثنا موسى بن إسماعيل، عن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن عبيد بن السباق، ان زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: ارسل إلي ابو بكر مقتل اهل اليمامة، فإذا عمر بن الخطاب عنده، قال ابو بكر رضي الله عنه: إن عمر اتاني، فقال:"إن القتل قد استحر يوم اليمامة بقراء القرآن، وإني اخشى ان يستحر القتل بالقراء بالمواطن فيذهب كثير من القرآن، وإني ارى ان تامر بجمع القرآن. قلت لعمر: كيف تفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عمر: هذا والله خير، فلم يزل عمر يراجعني حتى شرح الله صدري لذلك ورايت في ذلك الذي راى عمر"، قال زيد: قال ابو بكر: إنك رجل شاب عاقل لا نتهمك وقد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتتبع القرآن فاجمعه، فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال ما كان اثقل علي مما امرني به من جمع القرآن، قلت: كيف تفعلون شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال: هو والله خير، فلم يزل ابو بكر يراجعني حتى شرح الله صدري للذي شرح له صدر ابي بكر وعمر رضي الله عنهما، فتتبعت القرآن اجمعه من العسب واللخاف وصدور الرجال حتى وجدت آخر سورة التوبة مع ابي خزيمة الانصاري، لم اجدها مع احد غيره لقد جاءكم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم سورة التوبة آية 128 حتى خاتمة براءة فكانت الصحف عند ابي بكر حتى توفاه الله، ثم عند عمر حياته، ثم عند حفصة بنت عمر رضي الله عنه.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبید بن سباق نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ یمامہ میں (صحابہ کی بہت بڑی تعداد کے) شہید ہو جانے کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا۔ اس وقت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ یمامہ کی جنگ میں بہت بڑی تعداد میں قرآن کے قاریوں کی شہادت ہو گئی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح کفار کے ساتھ دوسری جنگوں میں بھی قراء قرآن بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور یوں قرآن کے جاننے والوں کی بہت بڑی تعداد ختم ہو جائے گی۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو (باقاعدہ کتابی شکل میں) جمع کرنے کا حکم دے دیں۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی میں) نہیں کیا؟ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم! یہ تو ایک کارخیر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہی رائے ہو گئی جو عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ (زید رضی اللہ عنہ) جوان اور عقلمند ہیں، آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے بھی تھے، اس لیے آپ قرآن مجید کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیں۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لیے کہتے تو میرے لیے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان کا یہ حکم کہ میں قرآن مجید کو جمع کر دوں۔ میں نے اس پر کہا کہ آپ لوگ ایک ایسے کام کو کرنے کی ہمت کیسے کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں کیا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایک عمل خیر ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ جملہ برابر دہراتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا بھی ان کی اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرح سینہ کھول دیا۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید (جو مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا) کی تلاش شروع کر دی اور قرآن مجید کو کھجور کی چھلی ہوئی شاخوں، پتلے پتھروں سے، (جن پر قرآن مجید لکھا گیا تھا) اور لوگوں کے سینوں کی مدد سے جمع کرنے لگا۔ سورۃ التوبہ کی آخری آیتیں مجھے ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں، یہ چند آیات مکتوب شکل میں ان کے سوا اور کسی کے پاس نہیں تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» سے سورۃ براۃ (سورۃ توبہ) کے خاتمہ تک۔ جمع کے بعد قرآن مجید کے یہ صحیفے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے۔ پھر ان کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے جب تک وہ زندہ رہے اپنے ساتھ رکھا پھر وہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے۔

Share this: