احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

83: 83- بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي الْمَسَاجِدِ:
باب: مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 470
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا الجعيد بن عبد الرحمن، قال: حدثني يزيد بن خصيفة، عن السائب بن يزيد، قال: كنت قائما في المسجد فحصبني رجل فنظرت، فإذا عمر بن الخطاب، فقال: اذهب فاتني بهذين، فجئته بهما، قال: من انتما او من اين انتما ؟ قالا: من اهل الطائف، قال:"لو كنتما من اهل البلد لاوجعتكما ترفعان اصواتكما في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا، انہوں نے سائب بن یزید سے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں کھڑا ہوا تھا، کسی نے میری طرف کنکری پھینکی۔ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سامنے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سامنے جو دو شخص ہیں انہیں میرے پاس بلا کر لاؤ۔ میں بلا لایا۔ آپ نے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلہ سے ہے یا یہ فرمایا کہ تم کہاں رہتے ہو؟ انہوں نے بتایا کہ ہم طائف کے رہنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم مدینہ کے ہوتے تو میں تمہیں سزا دئیے بغیر نہ چھوڑتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں آواز اونچی کرتے ہو؟

Share this: