احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ:
باب: پس قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔
وقول الله تعالى: {فكفارته إطعام عشرة مساكين}. وما امر النبي صلى الله عليه وسلم حين نزلت: {ففدية من صيام او صدقة او نسك} ويذكر عن ابن عباس وعطاء وعكرمة ما كان في القرآن او او فصاحبه بالخيار وقد خير النبي صلى الله عليه وسلم كعبا في الفدية.
‏‏‏‏ اور (سورۃ المائدہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فكفارته إطعام عشرة مساكين‏» اور یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ پھر روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عطاء و عکرمہ سے منقول ہے کہ قرآن مجید میں جہاں «أو أو» (بمعنی یا) کا لفظ آتا ہے تو اس میں اختیار بتانا مقصود ہوتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب رضی اللہ عنہ کو فدیہ کے معاملہ میں اختیار دیا تھا (کہ مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا ایک بکرے کا صدقہ کریں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6708
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن ابن عون، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: اتيته: يعني النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"ادن"، فدنوت فقال:"ايؤذيك هوامك ؟"، قلت: نعم، قال:"فدية من صيام، او صدقة، او نسك"، واخبرني ابن عون، عن ايوب، قال: صيام ثلاثة ايام والنسك: شاة والمساكين: ستة.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوشہاب عبداللہ بن نافع نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے، ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریب ہو جا، میں قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے سر کے کپڑے تکلیف دے رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر روزے صدقہ یا قربانی کا فدیہ دیدے۔ اور مجھے ابن عون نے خبر دی، ان سے ایوب نے بیان کیا کہ روزے تین دن کے ہوں گے اور قربانی ایک بکری کی اور (کھانے کے لیے) چھ مسکین ہوں گے۔

Share this: