احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: 20- بَابُ فَضْلِ مَنْ عَلِمَ وَعَلَّمَ:
باب: پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 79
حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا حماد بن اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"مثل ما بعثني الله به من الهدى والعلم، كمثل الغيث الكثير اصاب ارضا فكان منها نقية قبلت الماء، فانبتت الكلا والعشب الكثير، وكانت منها اجادب امسكت الماء، فنفع الله بها الناس فشربوا وسقوا وزرعوا، واصابت منها طائفة اخرى إنما هي قيعان لا تمسك ماء ولا تنبت كلا، فذلك مثل من فقه في دين الله ونفعه ما بعثني الله به فعلم وعلم، ومثل من لم يرفع بذلك راسا ولم يقبل هدى الله الذي ارسلت به"، قال ابو عبد الله: قال إسحاق: وكان منها طائفة قيلت الماء قاع يعلوه الماء والصفصف المستوي من الارض.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابی بردہ سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوموسیٰ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر (خوب) برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا (یعنی توجہ نہیں کی) اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے «قيلت الماء» کا لفظ نقل کیا ہے۔ «قاع» اس خطہ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے (مگر ٹھہرے نہیں) اور «صفصف» اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو۔

Share this: