احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْفِتَنِ:
باب: فتنوں سے پناہ مانگنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7089
حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: سالوا النبي صلى الله عليه وسلم حتى احفوه بالمسالة،"فصعد النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم المنبر، فقال: لا تسالوني عن شيء إلا بينت لكم، فجعلت انظر يمينا وشمالا، فإذا كل رجل لاف راسه في ثوبه يبكي، فانشا رجل كان إذا لاحى يدعى إلى غير ابيه، فقال: يا نبي الله، من ابي، فقال: ابوك حذافة، ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا، نعوذ بالله من سوء الفتن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما رايت في الخير والشر كاليوم قط، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رايتهما دون الحائط، فكان قتادة يذكر هذا الحديث عند هذه الآية: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے سوالات کئے آخر جب لوگ باربار سوال کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر ایک دن چڑھے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص کا سر اس کے کپڑے میں چھپا ہوا تھا اور وہ رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا دوسرے باپ کی طرف پکارا جاتا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ فرمایا تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور عرض کیا ہم اللہ سے کہ وہ رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ رسول ہیں راضی ہیں اور آزمائش کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خیر و شر آج جیسا دیکھا، کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرے سامنے جنت و دوزخ کی صورت پیش کی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے قریب دیکھا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ یہ بات اس آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» کہ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری معلوم ہوں۔

Share this: