احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ شَهَادَةِ الأَعْمَى، وَأَمْرِهِ وَنِكَاحِهِ وَإِنْكَاحِهِ وَمُبَايَعَتِهِ وَقَبُولِهِ فِي التَّأْذِينِ وَغَيْرِهِ، وَمَا يُعْرَفُ بِالأَصْوَاتِ:
باب: اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت۔
واجاز شهادته قاسم، والحسن، وابن سيرين، والزهري، وعطاء، وقال الشعبي: تجوز شهادته إذا كان عاقلا، وقال الحكم: رب شيء تجوز فيه، وقال الزهري: ارايت ابن عباس لو شهد على شهادة اكنت ترده، وكان ابن عباس يبعث رجلا إذا غابت الشمس افطر ويسال عن الفجر، فإذا قيل له طلع صلى ركعتين، وقال سليمان بن يسار: استاذنت على عائشة فعرفت صوتي، قالت: سليمان ادخل، فإنك مملوك ما بقي عليك شيء، واجاز سمرة بن جندب شهادة امراة منتقبة.
قاسم، حسن بصری، ابن سیرین، زہری اور عطاء نے بھی اندھے کی گواہی جائز رکھی ہے۔ امام شعبی نے کہا کہ اگر وہ ذہین اور سمجھدار ہے تو اس کی گواہی جائز ہے۔ حکم نے کہا کہ بہت سی چیزوں میں اس کی گواہی جائز ہو سکتی ہے۔ زہری نے کہا اچھا بتاؤ اگر ابن عباس رضی اللہ عنہما کسی معاملہ میں گواہی دیں تو تم اسے رد کر سکتے ہو؟ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما (جب نابینا ہو گئے تھے تو) سورج غروب ہونے کے وقت ایک شخص کو بھیجتے (تاکہ آبادی سے باہر جا کر دیکھ آئیں کہ سورج پوری طرح غروب ہو گیا یا نہیں اور جب وہ آ کر غروب ہونے کی خبر دیتے تو) آپ افطار کرتے تھے۔ اسی طرح آپ طلوع فجر کے متعلق پوچھتے اور جب آپ سے کہا جاتا کہ ہاں فجر طلوع ہو گئی تو دور رکعت (سنت فجر) نماز پڑھتے۔ سلیمان بن یسار رحمہ اللہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضری کے لیے میں نے ان سے اجازت چاہی تو انہوں نے میری آواز پہچان لی اور کہا سلیمان اندر آ جاؤ۔ کیونکہ تم غلام ہو۔ جب تک تم پر (مال کتابت میں سے) کچھ بھی باقی رہ جائے گا۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے نقاب پوش عورت کی گواہی جائز قرار دی تھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2655
حدثنا محمد بن عبيد بن ميمون، اخبرنا عيسى بن يونس، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يقرا في المسجد، فقال: رحمه الله، لقد اذكرني كذا وكذا آية اسقطتهن من سورة كذا وكذا. وزاد عباد بن عبد الله، عن عائشة، تهجد النبي صلى الله عليه وسلم في بيتي فسمع صوت عباد يصلي في المسجد، فقال: يا عائشة، اصوت عباد هذا ؟ قلت: نعم، قال:"اللهم ارحم عبادا".
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے باپ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا کہ ان پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے مجھے انہوں نے اس وقت فلاں اور فلاں آیتیں یاد دلا دیں جنہیں میں فلاں فلاں سورتوں میں سے بھول گیا تھا۔ عباد بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اپنی روایت میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں تہجد کی نماز پڑھی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباد رضی اللہ عنہ کی آواز سنی کہ وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ نے پوچھا عائشہ! کیا یہ عباد کی آواز ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا، اے اللہ! عباد پر رحم فرما۔

Share this: