احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: 33- بَابُ حَكِّ الْبُزَاقِ بِالْيَدِ مِنَ الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد میں تھوک لگا ہو تو ہاتھ سے اس کا کھرچ ڈالنا ضروری ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 405
حدثنا قتيبة، قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في القبلة، فشق ذلك عليه حتى رئي في وجهه، فقام فحكه بيده، فقال:"إن احدكم إذا قام في صلاته فإنه يناجي ربه او إن ربه بينه وبين القبلة، فلا يبزقن احدكم قبل قبلته، ولكن عن يساره او تحت قدميه، ثم اخذ طرف ردائه فبصق فيه، ثم رد بعضه على بعض، فقال: او يفعل هكذا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے حمید کے واسطہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف (دیوار پر) بلغم دیکھا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرا اور یہ ناگواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر دکھائی دینے لگی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور خود اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے، یا یوں فرمایا کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص (نماز میں اپنے) قبلہ کی طرف نہ تھوکے۔ البتہ بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا، اس پر تھوکا پھر اس کو الٹ پلٹ کیا اور فرمایا، یا اس طرح کر لیا کرو۔

Share this: