احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

85: 85- بَابُ بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا:
باب: پھلوں کی پختگی معلوم ہونے سے پہلے ان کو بیچنا منع ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2193
وقال الليث: عن ابي الزناد، كان عروة بن الزبير يحدث، عن سهل بن ابي حثمة الانصاري من بني حارثة، انه حدثه، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال:"كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبايعون الثمار، فإذا جد الناس وحضر تقاضيهم، قال المبتاع: إنه اصاب الثمر الدمان، اصابه مراض، اصابه قشام عاهات يحتجون بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما كثرت عنده الخصومة في ذلك، فإما لا فلا تتبايعوا حتى يبدو صلاح الثمر كالمشورة يشير بها لكثرة خصومتهم"، واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت: ان زيد بن ثابت لم يكن يبيع ثمار ارضه حتى تطلع الثريا فيتبين الاصفر من الاحمر، قال ابو عبد الله: رواه علي بن بحر، حدثنا حكام، حدثنا عن زكرياء، عن ابي الزناد، عن عروة، عن سهل، عن زيد.
لیث بن سعد نے ابوزناد عبداللہ بن ذکوان سے نقل کیا کہ عروہ بن زبیر، بنوحارثہ کے سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت (درختوں پر پکنے سے پہلے) کرتے تھے۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا، اور مالک (قیمت کا) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا، اس کو بیماری ہو گئی، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے مالکوں سے جھگڑتے (تاکہ قیمت میں کمی کرا لیں) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس طرح جھگڑے ختم نہیں ہو سکتے تو تم لوگ بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہو جاتی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے کہ ہم سے حکام بن سلم نے بیان کیا، ان سے عنبسہ نے بیان کیا، ان سے زکریا نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔

Share this: