احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: 56- سورة الْوَاقِعَةِ:
باب: سورۃ الواقعہ کی تفسیر۔
وقال مجاهد: رجت: زلزلت، بست: فتت لتت كما يلت السويق المخضود الموقر حملا، ويقال ايضا: لا شوك له، منضود: الموز والعرب المحببات إلى ازواجهن، ثلة: امة، يحموم: دخان اسود، يصرون: يديمون الهيم الإبل الظماء، لمغرمون: لملومون مدينين محاسبين، روح: جنة ورخاء، وريحان: الريحان الرزق، وننشئكم: فيما لا تعلمون في اي خلق نشاء، وقال غيره: تفكهون: تعجبون، عربا: مثقلة واحدها عروب مثل صبور وصبر يسميها اهل مكة العربة، واهل المدينة الغنجة، واهل العراق الشكلة، وقال: في خافضة لقوم إلى النار، ورافعة: إلى الجنة، موضونة: منسوجة ومنه وضين الناقة والكوب لا آذان له ولا عروة، والاباريق ذوات الآذان، والعرى، مسكوب: جار، وفرش مرفوعة: بعضها فوق بعض، مترفين: ممتعين، ما تمنون: من النطف يعني هي النطفة في ارحام النساء، للمقوين: للمسافرين والقي القفر، بمواقع النجوم: بمحكم القرآن، ويقال: بمسقط النجوم إذا سقطن ومواقع وموقع واحد، مدهنون: مكذبون مثل، لو تدهن فيدهنون فسلام لك: اي مسلم لك إنك من اصحاب اليمين، والغيت إن وهو معناها كما، تقول: انت مصدق مسافر، عن قليل إذا كان قد، قال: إني مسافر، عن قليل وقد يكون كالدعاء له كقولك فسقيا من الرجال إن رفعت السلام، فهو من الدعاء، تورون: تستخرجون اوريت اوقدت، لغوا: باطلا تاثيما: كذبا.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «رجت‏» کا معنی ہلائی جائے۔ «بست‏» چور چور کئے جائیں گے اور ستو کی طرح لت پت کر دیئے جائیں گے۔ «المخضود» بوجھ لدے ہوئے یا جن میں کانٹا نہ ہو۔ «منضود‏»، «موز» (کیلا)۔ «عربا» اپنے خاوند کی پیاری بیوی۔ «ثلة‏» امت گروہ۔ «حموم‏» کالا دھواں۔ «يصرون‏» ہٹ دھرمی کرتے، ہمیشہ کرتے تھے۔ «الهيم» پیاسے اونٹ۔ «لمغرمون‏» ٹوٹے میں آ گئے، ڈنڈ ہوا۔ «روح‏» بہشت، آرام، راحت۔ «ريحان‏» رزق، روزی۔ «وننشأكم‏ فيما لا تعلمون» یعنی جس صورت میں ہم چاہیں تم کو پیدا کریں۔ مجاہد کے سوا اوروں نے کہا «تفكهون‏» کا معنی «تعجبون» تعجب کرتے جائیں۔ «عربا‏ مثقلة» ‏‏‏‏ (یعنی ضمہ کے ساتھ) «عروب» کی جمع جیسے «صبور» کی جمع «صبر» آتی ہے ( «عروب» خوبصورت پیاری عورت) مکہ والے ایسی عورت کو «عربة» کہتے ہیں۔ اور مدینہ والے «غنجة» اور عراق والے «الشكلة‏» کہتے ہیں۔ «خافضة‏» ایک قوم کو نیچا دکھانے والی یعنی دوزخ میں لے جانے والی۔ «رافعة‏» ایک قوم کو بلند کرنے والے یعنی بہشت میں لے جانے والی۔ «موضونة‏» سونے سے بنے ہوئے، اسی سے نکلا ہے «وضين الناقة» یعنی اونٹنی کا زیر بند (تنگ)۔ «كوب» آبخورہ جس میں ٹونٹی اور کنڈا نہ ہو۔ ( «اكوب» جمع ہے) «ابريق» وہ کوزہ جس میں ٹونٹی کنڈہ ہو۔ «اباريق» اس کی جمع ہے۔ «مسكوب‏» بہتا ہوا، جاری۔ «وفرش مرفوعة‏» اونچے بچھونے یعنی ایک کے اوپر ایک تلے اوپر بچھائے گئے۔ «مترفين‏» کا معنی آسودہ، آرام پروردہ تھے۔ «ما تمنون‏» نطفہ جو عورتوں کے رحموں میں ڈالتے ہو۔ «للمقوين‏» مسافروں کے فائدے کے لیے یہ «قي» سے نکلا ہے «قي» کہتے ہیں بےآب و گیاہ میدان کو۔ «بمواقع النجوم‏» سے قرآن کی محکم آیتیں مراد ہیں بعضوں نے کہا تارے ڈوبنے کے مقامات۔ «واقع» جمع ہے، اس کا واحد «موقع» دونوں کا (جب «مضاف» ہوں) ایک ہی معنی ہے۔ «مدهنون‏» جھٹلانے والے جیسے اس آیت میں ہے «لو تدهن فيدهنون‏ فسلام لك‏ من أصحاب اليمين» کا یہ معنی ہے۔ «مسلم لك إنك من أصحاب اليمين» یعنی یہ بات مان لی گئی ہے چاہے کہ تو داہنے ہاتھ والوں میں سے ہے تو ان کا لفظ گرا دیا گیا مگر اس کا معنی قائم رکھا گیا اس کی مثال یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے میں اب تھوڑی دیر میں سفر کرنے والا ہوں اور تو اس سے کہے «أنت مصدق مسافر عن قليل» یہاں بھی «أن» محذوف ہے یعنی «أنت مصدق أنك مسافر عن قليل» کبھی سلام کا لفظ بطور دعا کے مستعمل ہوتا ہے اگر مرفوع ہو جیسے «فسقيا» نصب کے ساتھ دعا کے معنوں میں آتا ہے یعنی اللہ تجھ کو سیراب کرے۔ «تورون‏» سلگاتے ہو آگ نکالتے ہو «أوريت» سے یعنی میں نے سلگایا، لغو، باطل، جھوٹ۔ «تأثيما‏» جھوٹ، غلط۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4881
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال:"إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام، لا يقطعها، واقرءوا إن شئتم وظل ممدود سورة الواقعة آية 30".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ایک درخت طویل ہو گا (اتنا بڑا کہ) سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا اور پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو گا اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت «وظل ممدود‏» کی قرآت کر لو۔

Share this: