احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

101: 101- بَابُ إِثْمِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي:
باب: نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ کتنا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 510
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن بسر بن سعيد، ان زيد بن خالد ارسله إلى ابي جهيم يساله، ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم في المار بين يدي المصلي ؟ فقال ابو جهيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه، لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه"، قال ابو النضر: لا ادري، اقال اربعين يوما او شهرا او سنة.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن ابی امیہ سے خبر دی۔ انہوں نے بسر بن سعید سے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے۔ ابوجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال۔

Share this: