احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ: {وَدًّا وَلاَ سُوَاعًا وَلاَ يَغُوثَ وَيَعُوقَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر“۔
إنا ارسلنا اطوارا طورا: كذا وطورا كذا، يقال: عدا طوره اي قدره والكبار اشد من الكبار، وكذلك جمال وجميل لانها اشد مبالغة، وكبار الكبير وكبارا ايضا بالتخفيف والعرب، تقول رجل حسان وجمال وحسان مخفف وجمال مخفف، ديارا: من دور، ولكنه فيعال من الدوران كما قرا عمر الحي القيام وهي من قمت وقال غيره: ديارا احدا تبارا هلاكا، وقال ابن عباس: مدرارا يتبع بعضها بعضا وقارا عظمة.
‏‏‏‏ «أطوارا‏» کبھی کچھ کبھی کچھ مثلاً منی پھر گوشت کا لوتھڑا عرب لوگ کہتے ہیں «عدا طوره‏.‏» اپنے انداز سے بڑھ گیا۔ «كبار» (بہ تشدید باء) میں «كبار» سے زیادہ مبالغہ ہے یعنی بہت ہی بڑا، جیسے جمیل خوبصورت، جمال بہت ہی خوبصورت غرض «كبار» کا معنی بڑا کبھی اس کو «كبار» تخفیف باء سے بھی پڑھا ہے۔ عرب لوگ کہتے ہیں «حسان» اور «جمال» (تشدید سے) اور «حسان» اور «جمال» (تخفیف سے)۔ «ديارا‏»، «دور» سے نکلا ہے۔ اس کا وزن «فيعال» ہے (اصل میں دیوار تھا) جیسے عمر رضی اللہ عنہ نے «الحى القيوم‏.‏» کو «الحى القيام‏.‏» پڑھا ہے۔ یہ قیامت «قمت‏» سے نکلا ہے (تو اصل میں «قيوام» تھا)۔ اوروں نے کہا «ديارا‏» کے معنی کسی کو «تبارا‏» ہلاکت۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «مدرارا‏» ایک کے پیچھے دوسرا یعنی لگاتار بارش۔ «وقارا‏» عظمت بڑائی مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4920
حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، وقال عطاء: عن ابن عباس رضي الله عنهما، صارت الاوثان التي كانت في قوم نوح في العرب بعد اما ود كانت لكلب بدومة الجندل، واما سواع كانت لهذيل، واما يغوث فكانت لمراد، ثم لبني غطيف بالجوف عند سبإ، واما يعوق فكانت لهمدان، واما نسر فكانت لحمير لآل ذي الكلاع، اسماء رجال صالحين من قوم نوح، فلما هلكوا اوحى الشيطان إلى قومهم ان انصبوا إلى مجالسهم التي كانوا يجلسون انصابا وسموها باسمائهم، ففعلوا فلم تعبد حتى إذا هلك اولئك، وتنسخ العلم عبدت".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے اور عطاء نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جو بت موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں پوجے جاتے تھے بعد میں وہی عرب میں پوجے جانے لگے۔ ود دومۃ الجندل میں بنی کلب کا بت تھا۔ سواع بنی ہذیل کا۔ یغوث بنی مراد کا اور مراد کی شاخ بنی غطیف کا جو وادی اجوف میں قوم سبا کے پاس رہتے تھے یعوق بنی ہمدان کا بت تھا۔ نسر حمیر کا بت تھا جو ذوالکلاع کی آل میں سے تھے۔ یہ پانچوں نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان کی موت ہو گئی تو شیطان نے ان کے دل میں ڈالا کہ اپنی مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھے تھے ان کے بت قائم کر لیں اور ان بتوں کے نام اپنے نیک لوگوں کے نام پر رکھ لیں چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اس وقت ان بتوں کی پوجا نہیں ہوتی تھی لیکن جب وہ لوگ بھی مر گئے جنہوں نے بت قائم کئے تھے اور علم لوگوں میں نہ رہا تو ان کی پوجا ہونے لگی۔

Share this: