احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

132: 132- بَابُ الْخُطْبَةِ أَيَّامَ مِنًى:
باب: منیٰ کے دنوں میں خطبہ سنانا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1739
حدثنا علي بن عبد الله، حدثني يحيى بن سعيد، حدثنا فضيل بن غزوان، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس يوم النحر، فقال: يا ايها الناس , اي يوم هذا ؟ , قالوا: يوم حرام، قال: فاي بلد هذا ؟ , قالوا: بلد حرام، قال: فاي شهر هذا ؟ قالوا: شهر حرام، قال: فإن دماءكم واموالكم واعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا، فاعادها مرارا، ثم رفع راسه، فقال: اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت", قال ابن عباس رضي الله عنهما: فوالذي نفسي بيده إنها لوصيته إلى امته، فليبلغ الشاهد الغائب، لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے فضل بن غزوان نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ دسویں تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں خطبہ دیا، خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا لوگو! آج کون سا دن ہے؟ لوگ بولے یہ حرمت کا دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا اور یہ شہر کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا شہر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ مہینہ کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا مہینہ ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس تمہارا خون تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے، اس کلمہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرایا اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہا اے اللہ! کیا میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وصیت اپنی تمام امت کے لیے ہے، لہٰذا حاضر (اور جاننے والے) غائب (اور ناواقف لوگوں کو اللہ کا پیغام) پہنچا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا دیکھو میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا۔

Share this: