احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں (جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4703
حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي سعيد بن المعلى، قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا اصلي، فدعاني فلم آته حتى صليت، ثم اتيت، فقال:"ما منعك ان تاتيني ؟"فقلت: كنت اصلي، فقال:"الم يقل الله: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24، ثم قال:"الا اعلمك اعظم سورة في القرآن، قبل ان اخرج من المسجد"، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم ليخرج من المسجد، فذكرته، فقال:"الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2 هي السبع المثاني والقرآن العظيم، الذي اوتيته".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میں نماز سے فارغ ہونے کے بعد خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ فوراً ہی کیوں نہ آئے؟ عرض کیا کہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللہ نے تم لوگوں کو حکم نہیں دیا ہے کہ اے ایمان والو! جب اللہ اور اس کے رسول تمہیں بلائیں تو لبیک کہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت بتاؤں۔ پھر آپ (بتانے سے پہلے) مسجد سے باہر تشریف لے جانے کے لیے اٹھے تو میں نے بات یاد دلائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ «الحمد لله رب العالمين‏» یہی سبع مثانی ہے اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔

Share this: