احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ مَنِ اسْتَسْقَى:
باب: پانی (یا دودھ) مانگنا۔
وقال سهل: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: اسقني.
اور سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا مجھے پانی پلاؤ۔ (اس سے اپنے ساتھیوں سے پانی مانگنا ثابت ہوا)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2571
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني ابو طوالة اسمه عبد الله بن عبد الرحمن، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في دارنا هذه، فاستسقى، فحلبنا له شاة لنا، ثم شبته من ماء بئرنا هذه، فاعطيته، وابو بكر عن يساره، وعمر تجاهه، واعرابي عن يمينه، فلما فرغ، قال عمر: هذا ابو بكر، فاعطى الاعرابي فضله، ثم قال:"الايمنون الايمنون، الا فيمنوا". قال انس: فهي سنة، فهي سنة ثلاث مرات.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو (پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے) عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔ (کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے، تین مرتبہ (آپ نے اس بات کو دہرایا)۔

Share this: