احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: 28- بَابُ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ:
باب: قرآن مجید کی تلاوت صاف صاف اور ٹھہر ٹھہر کر کرنا۔
وقوله تعالى: ورتل القرءان ترتيلا سورة المزمل آية 4، وقوله: وقرءانا فرقناه لتقراه على الناس على مكث سورة الإسراء آية 106 وما يكره ان يهذ كهذ الشعر فيها يفرق سورة الدخان آية 4 يفصل، قال ابن عباس: فرقناه سورة الإسراء آية 106: فصلناه.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا «ورتل القرآن ترتيلا‏» اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ۔ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا «وقرآنا فرقناه لتقرأه على الناس على مكث‏» اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لیے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس سورت میں جو لفظ «فرقناه‏» کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5043
حدثنا ابو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا واصل، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: غدونا على عبد الله، فقال رجل:"قرات المفصل البارحة، فقال: هذا كهذ الشعر، إنا قد سمعنا القراءة، وإني لاحفظ القرناء التي كان يقرا بهن النبي صلى الله عليه وسلم ثماني عشرة سورة من المفصل وسورتين من آل حم".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے واصل احدب نے، ان سے ابووائل نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے (تمام) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں۔ اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہو گی۔ ہم سے قرآت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں «حم‏.‏» ہے۔

Share this: