احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

67: 67- بَابُ مَنْ أَسْمَعَ النَّاسَ تَكْبِيرَ الإِمَامِ:
باب: باب اس سے متعلق جو مقتدیوں کو امام کی تکبیر سنائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 712
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الله بن داود، قال: حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:"لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه اتاه بلال يوذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، قلت: إن ابا بكر رجل اسيف إن يقم مقامك يبكي فلا يقدر على القراءة، فقال: مروا ابا بكر فليصل، فقلت: مثله، فقال: في الثالثة او الرابعة إنكن صواحب يوسف مروا ابا بكر فليصل، فصلى وخرج النبي صلى الله عليه وسلم يهادى بين رجلين كاني انظر إليه يخط برجليه الارض، فلما رآه ابو بكر ذهب يتاخر فاشار إليه ان صل فتاخر ابو بكر رضي الله عنه، وقعد النبي صلى الله عليه وسلم إلى جنبه وابو بكر يسمع الناس التكبير"، تابعه محاضر، عن الاعمش.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رو دیں گے اور قرآت نہ کر سکیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔ میں نے وہی عذر پھر دہرایا۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ خیر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کرا دی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنا مزاج ذرا ہلکا پا کر) دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے باہر تشریف لائے۔ گویا میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے کہ آپ کے قدم زمین پر نشان کر رہے تھے۔ ابوبکر آپ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ لیکن آپ نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ ابوبکر پیچھے ہٹ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بازو میں بیٹھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ عبداللہ بن داؤد کے ساتھ اس حدیث کو محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔

Share this: