احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: 63- بَابُ مَنْ شَكَا إِمَامَهُ إِذَا طَوَّلَ:
باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی۔
وقال: ابو اسيد: طولت بنا يا بني.
‏‏‏‏ ایک صحابی ابواسید (مالک بن ربیعہ) نے اپنے بیٹے (منذر) سے فرمایا بیٹا تو نے نماز کو ہم پر لمبا کر دیا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 704
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن ابي مسعود، قال: قال رجل: يا رسول الله، إني لاتاخر عن الصلاة في الفجر مما يطيل بنا فلان فيها، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما رايته غضب في موضع كان اشد غضبا منه يومئذ، ثم قال:"يايها الناس، إن منكم منفرين فمن ام الناس فليتجوز، فإن خلفه الضعيف والكبير وذا الحاجة".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے، انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! میں فجر کی نماز میں تاخیر کر کے اس لیے شریک ہوتا ہوں کہ فلاں صاحب فجر کی نماز بہت طویل کر دیتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر غصہ ہوئے کہ میں نے نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ غضب ناک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں بعض لوگ (نماز سے لوگوں کو) دور کرنے کا باعث ہیں۔ پس جو شخص امام ہو اسے ہلکی نماز پڑھنی چاہئے اس لیے کہ اس کے پیچھے کمزور، بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی ہوتے ہیں۔

Share this: