احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: 13- بَابُ وَضْعِ الْيَدِ عَلَى الْمَرِيضِ:
باب: مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5659
حدثنا المكي بن إبراهيم، اخبرنا الجعيد، عن عائشة بنت سعد، ان اباها، قال: تشكيت بمكة شكوا شديدا، فجاءني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني، فقلت:"يا نبي الله إني اترك مالا، وإني لم اترك إلا ابنة واحدة، فاوصي بثلثي مالي، واترك الثلث، فقال: لا، قلت: فاوصي بالنصف، واترك النصف، قال: لا، قلت: فاوصي بالثلث، واترك لها الثلثين، قال: الثلث والثلث كثير"، ثم وضع يده على جبهته، ثم مسح يده على وجهي وبطني، ثم قال:"اللهم اشف سعدا واتمم له هجرته"، فما زلت اجد برده على كبدي فيما يخال إلي حتى الساعة.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو جعید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں عائشہ بنت سعد نے کہ ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! (اگر وفات ہو گئی تو) میں مال چھوڑوں گا اور میرے پاس سوا ایک لڑکی کے اور کوئی وارث نہیں ہے۔ کیا میں اپنے دو تہائی مال کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا پھر آدھے کی وصیت کر دوں اور آدھا (اپنی بچی کے لیے) چھوڑ دوں فرمایا کہ نہیں پھر میں نے کہا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور باقی دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی بہت ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا (سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) اور میرے چہرے اور پیٹ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا پھر فرمایا: اے اللہ! سعد کو شفاء عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر کے حصہ پر میں اب تک پا رہا ہوں۔

Share this: