احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ. وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ:
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3224
حدثنا محمد، اخبرنا مخلد، اخبرنا ابن جريج، عن إسماعيل بن امية، ان نافعا حدثه، ان القاسم بن محمد حدثه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: حشوت للنبي صلى الله عليه وسلم وسادة فيها تماثيل كانها نمرقة فجاء، فقام بين البابين وجعل يتغير وجهه، فقلت: ما لنا يا رسول الله، قال:"ما بال هذه الوسادة، قالت: وسادة جعلتها لك لتضطجع عليها، قال: اما علمت ان الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة وان من صنع الصورة يعذب يوم القيامة، يقول: احيوا ما خلقتم".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن امیہ نے، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ بھرا، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہ ایسا ہو گیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے کیا غلطی ہوئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا۔

Share this: