احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ الاِسْتِثْنَاءِ فِي الأَيْمَانِ:
باب: اگر کوئی شخص قسم میں ان شاءاللہ کہہ لے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6718
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن ابي بردة بن ابي موسى، عن ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين استحمله، فقال:"والله لا احملكم، ما عندي ما احملكم"، ثم لبثنا ما شاء الله، فاتي بإبل فامر لنا بثلاثة ذود، فلما انطلقنا، قال بعضنا لبعض: لا يبارك الله لنا، اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فحلف ان لا يحملنا فحملنا، فقال ابو موسى: فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرنا ذلك له، فقال:"ما انا حملتكم بل الله حملكم، إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا كفرت عن يميني، واتيت الذي هو خير".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ساتھ حاضر ہوا اور آپ سے سواری کے لیے جانور مانگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم ٹھہرے رہے اور جب کچھ اونٹ آئے تو تین اونٹ ہمیں دئیے جانے کا حکم فرمایا۔ جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے بعض نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہمیں اللہ اس میں برکت نہیں دے گا۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ ہمیں سواری کے جانور نہیں دے سکتے اور آپ نے عنایت فرمائے ہیں۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے جانور کا انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو جب بھی میں کوئی قسم کھا لوں گا اور پھر اس کے سوا اور چیز میں اچھائی ہو گی تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا اور وہی کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی۔

Share this: