احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: 35- بَابُ الاِسْتِسْقَاءِ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کے خطبہ میں بارش کے لیے دعا کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 933
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو عمرو الاوزاعي، قال: حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: اصابت الناس سنة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فبينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب في يوم جمعة قام اعرابي، فقال: يا رسول الله، هلك المال وجاع العيال فادع الله لنا،"فرفع يديه وما نرى في السماء قزعة فوالذي نفسي بيده ما وضعها حتى ثار السحاب امثال الجبال، ثم لم ينزل عن منبره حتى رايت المطر يتحادر على لحيته صلى الله عليه وسلم، فمطرنا يومنا ذلك ومن الغد وبعد الغد والذي يليه حتى الجمعة الاخرى وقام ذلك الاعرابي او قال غيره فقال: يا رسول الله، تهدم البناء وغرق المال فادع الله لنا، فرفع يديه فقال: اللهم حوالينا ولا علينا، فما يشير بيده إلى ناحية من السحاب إلا انفرجت وصارت المدينة مثل الجوبة وسال الوادي قناة شهرا ولم يجئ احد من ناحية إلا حدث بالجود".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قحط پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ! جانور مر گئے اور اہل و عیال دانوں کو ترس گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظر نہیں آ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح گھٹا امڈ آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھا کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ریش مبارک سے ٹپک رہا تھا۔ اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ (دوسرے جمعہ کو) یہی دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! عمارتیں منہدم ہو گئیں اور جانور ڈوب گئے۔ آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ اے اللہ! اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم سے روک دے۔ آپ ہاتھ سے بادل کے لیے جس طرف بھی اشارہ کرتے، ادھر مطلع صاف ہو جاتا۔ سارا مدینہ تالاب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا نالا مہینہ بھر بہتا رہا اور اردگرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھرپور بارش کی خبر دیتے رہے۔

Share this: