احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ: {وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں نماز میں اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف موڑ لیا کریں اور یہ حکم آپ کے پروردگار کی طرف سے بالکل حق ہے اور اللہ اس سے بےخبر نہیں، جو تم کر رہے ہو“۔
شطره: تلقاؤه.
‏‏‏‏ لفظ «شطره» کے معنی قبلہ کی طرف کے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4493
حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا عبد العزيز بن مسلم , حدثنا عبد الله بن دينار , قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول:"بينا الناس في الصبح بقباء إذ جاءهم رجل، فقال:"انزل الليلة قرآن، فامر ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها واستداروا كهيئتهم فتوجهوا إلى الكعبة، وكان وجه الناس إلى الشام".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور کہا کہ رات قرآن نازل ہوا ہے اور کعبہ کی طرف منہ کر لینے کا حکم ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف منہ کر لیں اور جس حالت میں ہیں، اسی طرح اس کی طرف متوجہ ہو جائیں (یہ سنتے ہی) تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کعبہ کی طرف متوجہ ہو گئے۔ اس وقت لوگوں کا منہ شام کی طرف تھا۔

Share this: