احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

52: 52- بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْحَرْبِ:
باب: اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے۔
وقال مالك: يسهم للخيل والبراذين منها لقوله والخيل والبغال والحمير لتركبوها سورة النحل آية 8ولا يسهم لاكثر من فرس".
‏‏‏‏ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عربی اور ترکی گھوڑے سب برابر ہیں کیونکہ اللہ نے فرمایا «والخيل والبغال والحمير لتركبوها‏» اور گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کو سواری کے لیے بنایا اور ہر سوار کو ایک ہی گھوڑے کا حصہ دیا جائے گا (گو اس کے پاس کئی گھوڑے ہوں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2864
حدثنا قتيبة، حدثنا سهل بن يوسف، عن شعبة، عن ابي إسحاق، قال رجل: للبراء بن عازب رضي الله عنهما افررتم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين ؟ قال: لكن رسول الله صلى الله عليه وسلم"لم يفر إن هوازن كانوا قوما رماة وإنا لما لقيناهم حملنا عليهم فانهزموا، فاقبل المسلمون على الغنائم واستقبلونا بالسهام فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يفر فلقد رايته وإنه لعلى بغلته البيضاء، وإنابا سفيان آخذ بلجامها والنبي صلى الله عليه وسلم يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے کہ ایک شخص نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حنین کی لڑائی میں آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر ثابت قدم رہے۔ ہوازن کے لوگ (جن سے اس لڑائی میں مقابلہ تھا) بڑے تیرانداز تھے، جب ہمارا ان سے سامنا ہوا تو شروع میں ہم نے حملہ کر کے انہیں شکست دے دی، پھر مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور دشمن نے تیروں کی ہم پر بارش شروع کر دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شعر فرما رہے تھے «أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب» میں نبی ہوں اس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔

Share this: