احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

76: 76- بَابُ الاِغْتِسَالِ إِذَا أَسْلَمَ، وَرَبْطِ الأَسِيرِ أَيْضًا فِي الْمَسْجِدِ:
باب: جب کوئی شخص اسلام لائے تو اس کو غسل کرانا اور قیدی کو مسجد میں باندھنا۔
وكان شريح يامر الغريم ان يحبس إلى سارية المسجد.
‏‏‏‏ قاضی شریح بن حارث (کندی کوفہ کے قاضی) رحمہ اللہ قرض دار کے متعلق حکم دیا کرتے تھے کہ اسے مسجد کے ستون سے باندھ دیا جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 462
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد، سمع ابا هريرة، قال:"بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن اثال، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اطلقوا ثمامة، فانطلق إلى نخل قريب من المسجد فاغتسل، ثم دخل المسجد، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سوار نجد کی طرف بھیجے (جو تعداد میں تیس تھے) یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا پکڑ کر لائے۔ انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور (تیسرے روز ثمامہ کی نیک طبیعت دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔ (رہائی کے بعد) وہ مسجد نبوی سے قریب ایک کھجور کے باغ تک گئے۔ اور وہاں غسل کیا۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله‏» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔

Share this: