احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: 31- بَابُ كَيْفَ تُهِلُّ الْحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ:
باب: حیض والی اور نفاس والی عورتیں کس طرح احرام باندھیں۔
اهل تكلم به , واستهللنا , واهللنا الهلال كله من الظهور واستهل المطر خرج من السحاب , وما اهل لغير الله به وهو من استهلال الصبي.
‏‏‏‏ عرب لوگ کہتے ہیں «أهل» یعنی بات منہ سے نکال دی «واستهللنا وأهللنا الهلال» ان سب سے لفظوں کا معنی ظاہر ہونا ہے اور «واستهل المطر» معنی پانی ابر میں سے نکلا۔ اور قرآن شریف (سورۃ المائدہ) میں جو «وما أهل لغير الله به‏» ہے اس کے معنی جس جانور پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے اور بچہ کے «استهلال» سے نکلا ہے۔ یعنی پیدا ہوتے وقت اس کا آواز کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1556
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:"خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع فاهللنا بعمرة، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم: من كان معه هدي فليهل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا، فقدمت مكة وانا حائض ولم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة، فشكوت ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انقضي راسك وامتشطي واهلي بالحج ودعي العمرة، ففعلت، فلما قضينا الحج ارسلني النبي صلى الله عليه وسلم مععبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم فاعتمرت، فقال: هذه مكان عمرتك، قالت: فطاف الذين كانوا اهلوا بالعمرة بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم حلوا، ثم طافوا طوافا آخر بعد ان رجعوا من منى، واما الذين جمعوا الحج والعمرة فإنما طافوا طوافا واحدا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم حجتہ الوداع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی ہو تو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لینا چاہئے۔ ایسا شخص درمیان میں حلال نہیں ہو سکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حلال ہو گا۔ میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائضہ ہو گئی، اس لیے نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا سر کھول ڈال، کنگھا کر اور عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھ لے۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (اور عمرہ ادا کیا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے۔ (جسے تم نے چھوڑ دیا تھا) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے (حجۃ الوداع میں) صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حلال ہو گئے۔ پھر منیٰ سے واپس ہونے پر دوسرا طواف (یعنی طواف الزیارۃ) کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا، انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ کیا۔

Share this: