احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: 41- بَابُ مَنْ لَمْ يُظْهِرْ حُزْنَهُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
باب: جو شخص مصیبت کے وقت (اپنے نفس پر زور ڈال کر) اپنا رنج ظاہر نہ کرے۔
وقال محمد بن كعب القرظي الجزع: القول السيئ , والظن السيئ وقال يعقوب عليه السلام: إنما اشكو بثي وحزني إلى الله.
‏‏‏‏ اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ «جزع» اس کو کہتے ہیں کہ بری بات منہ سے نکالنا اور پروردگار سے بدگمانی کرنا ‘ اور یعقوب علیہ السلام نے کہا تھا «‏‏‏‏إنما أشكو بثي وحزني إلى الله‏» میں تو اس بےقراری اور رنج کا شکوہ اللہ ہی سے کرتا ہوں۔ (سورۃ یوسف)
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1301
حدثنا بشر بن الحكم، حدثنا سفيان بن عيينة، اخبرنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه , يقول:"اشتكى ابن لابي طلحة , قال: فمات وابو طلحة خارج، فلما رات امراته انه قد مات هيات شيئا ونحته في جانب البيت، فلما جاء ابو طلحة , قال: كيف الغلام ؟ قالت: قد هدات نفسه , وارجو ان يكون قد استراح، وظن ابو طلحة انها صادقة , قال: فبات، فلما اصبح اغتسل فلما اراد ان يخرج اعلمته انه قد مات، فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اخبر النبي صلى الله عليه وسلم بما كان منهما , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعل الله ان يبارك لكما في ليلتكما"، قال سفيان: فقال رجل من الانصار: فرايت لهما تسعة اولاد كلهم قد قرا القرآن.
ہم سے بشر بن حکم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہو گیا انہوں نے کہا کہ اس کا انتقال بھی ہو گیا۔ اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہ تھے۔ ان کی بیوی (ام سلیم رضی اللہ عنہا) نے جب دیکھا کہ بچے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کچھ کھانا تیار کیا اور بچے کو گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا۔ جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اسے آرام مل گیا ہے اور میرا خیال ہے کہ اب وہ آرام ہی کر رہا ہو گا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں۔ (اب بچہ اچھا ہے) پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری اور جب صبح ہوئی تو غسل کیا لیکن جب باہر جانے کا ارادہ کیا تو بیوی (ام سلیم رضی اللہ عنہا) نے اطلاع دی کہ بچے کا انتقال ہو چکا ہے۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سے ام سلیم رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اللہ تعالیٰ تم دونوں کو اس رات میں برکت عطا فرمائے گا۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے بتایا کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی انہیں بیوی سے نو بیٹے دیکھے جو سب کے سب قرآن کے عالم تھے۔

Share this: