احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْجُبَّةِ الشَّأْمِيَّةِ:
باب: شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں۔
وقال الحسن: في الثياب ينسجها المجوسي لم ير بها باسا، وقال معمر: رايت الزهري يلبس من ثياب اليمن ما صبغ بالبول، وصلى علي بن ابي طالب في ثوب غير مقصور.
‏‏‏‏ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن کپڑوں کو پارسی بنتے ہیں اس کو استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ معمر بن راشد نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب زہری کو یمن کے ان کپڑوں کو پہنے دیکھا جو (حلال جانوروں کے) پیشاب سے رنگے جاتے تھے اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نئے بغیر دھلے کپڑے پہن کر نماز پڑھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 363
حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن مغيرة بن شعبة، قال:"كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال: يا مغيرة خذ الإداوة، فاخذتها، فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى توارى عني فقضى حاجته وعليه جبة شامية، فذهب ليخرج يده من كمها فضاقت، فاخرج يده من اسفلها فصببت عليه، فتوضا وضوءه للصلاة ومسح على خفيه ثم صلى".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے مسلم بن صبیح سے، انہوں نے مسروق بن اجدع سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ سے، آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک) میں تھا۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا۔ مغیرہ! پانی کی چھاگل اٹھا لے۔ میں نے اسے اٹھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے۔ آپ نے قضائے حاجت کی۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا۔ میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا۔ پھر نماز پڑھی۔

Share this: