احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: 24- بَابُ حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ:
باب: زید بن عمرو بن نفیل کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3826
حدثني محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، حدثنا سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:"لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح قبل ان ينزل على النبي صلى الله عليه وسلم الوحي , فقدمت إلى النبي صلى الله عليه وسلم سفرة فابى ان ياكل منها، ثم قال زيد: إني لست آكل مما تذبحون على انصابكم ولا آكل إلا ما ذكر اسم الله عليه , وان زيد بن عمرو كان يعيب على قريش ذبائحهم، ويقول: الشاة خلقها الله وانزل لها من السماء الماء وانبت لها من الارض ثم تذبحونها على غير اسم الله إنكارا لذلك وإعظاما له".
مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے (وادی) بلدح کے نشیبی علاقہ میں ملاقات ہوئی، یہ قصہ نزول وحی سے پہلے کا ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دستر خوان بچھایا گیا تو زید بن عمرو بن نفیل نے کھانے سے انکار کر دیا اور جن لوگوں نے دستر خوان بچھایا تھا ان سے کہا کہ اپنے بتوں کے نام پر جو تم ذبیحہ کرتے ہو میں اسے نہیں کھاتا میں تو بس وہی ذبیحہ کھایا کرتا ہوں جس پر صرف اللہ کا نام لیا گیا ہو، زید بن عمرو قریش پر ان کے ذبیحے کے بارے میں عیب لگایا کرتے اور کہتے تھے کہ بکری کو پیدا تو کیا اللہ تعالیٰ نے، اسی نے اس کے لیے آسمان سے پانی برسایا ہے اسی نے اس کے لیے زمین سے گھاس اگائی، پھر تم لوگ اللہ کے سوا دوسرے (بتوں کے) ناموں پر اسے ذبح کرتے ہو۔ زید نے یہ کلمات ان کے ان کاموں پر اعتراض کرتے ہوئے اور ان کے اس عمل کو بہت بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہے تھے۔

Share this: