احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

119: 119- بَابُ الْجَعَائِلِ وَالْحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ:
باب: کسی کو اجرت دے کر اپنے طرف سے جہاد کرانا اور اللہ کی راہ میں سواری دینا۔
وقال: مجاهد، قلت: لابن عمر الغزو، قال: إني احب ان اعينك بطائفة من مالي، قلت: اوسع الله علي، قال: إن غناك لك وإني احب ان يكون من مالي في هذا الوجه، وقال عمر: إن ناسا ياخذون من هذا المال ليجاهدوا، ثم لا يجاهدون فمن فعله فنحن احق بماله حتى ناخذ منه ما اخذ، وقال طاوس ومجاهد: إذا دفع إليك شيء تخرج به في سبيل الله، فاصنع به ما شئت وضعه عند اهلك.
‏‏‏‏ مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے جہاد میں شرکت کا ارادہ ظاہر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی اس مد میں اپنا کچھ مال خرچ کر کے تمہاری مدد کروں۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ کا دیا ہوا میرے پاس کافی ہے۔ لیکن انہوں نے فرمایا کہ تمہاری سرمایہ داری تمہارے لیے ہے۔ میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ اس طرح میرا مال بھی اللہ کے راستے میں خرچ ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ بہت سے لوگ اس مال کو (بیت المال سے) اس شرط پر لے لیتے ہیں کہ وہ جہاد میں شریک ہوں گے لیکن پھر وہ جہاد نہیں کرتے۔ اس لیے جو شخص یہ حرکت کرے گا تو ہم اس کے مال کے زیادہ مستحق ہیں اور ہم اس سے وہ مال جو اس نے (بیت المال سے) لیا ہے واپس وصول کر لیں گے۔ طاؤس اور مجاہد نے فرمایا کہ اگر تمہیں کوئی چیز اس شرط کے ساتھ دی جائے کہ اس کے بدلے میں تم جہاد کے لیے نکلو گے۔ تو تم اسے جہاں جی چاہے خرچ کر سکتے ہو۔ اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات میں بھی لا سکتے ہو (مگر شرط کے مطابق جہاد میں شرکت ضروری ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2970
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت مالك بن انس، سال زيد بن اسلم، فقال: زيد سمعت ابي يقول: قال: عمر بن الخطابرضي الله عنه، حملت على فرس في سبيل الله، فرايته يباع، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم اشتريه، فقال:"لا تشتره، ولا تعد في صدقتك".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مالک بن انس سے سنا، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا اور زید نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا تھا، وہ بیان کرتے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا تھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ (بازار میں) وہی گھوڑا بک (فروخت ہو) رہا ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس گھوڑے کو تم نہ خریدو اور اپنا صدقہ (خواہ خرید کر ہی ہو) واپس نہ لو۔

Share this: