احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: 12- بَابُ الْهِبَةِ لِلْوَلَدِ:
باب: باپ کا اپنے لڑکے کو کچھ ہبہ کرنا۔
وإذا اعطى بعض ولده شيئا لم يجز حتى يعدل بينهم ويعطي الآخرين مثله، ولا يشهد عليه، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: اعدلوا بين اولادكم في العطية، وهل للوالد ان يرجع في عطيته وما ياكل من مال ولده بالمعروف ولا يتعدى، واشترى النبي صلى الله عليه وسلم من عمر بعيرا، ثم اعطاه ابن عمر، وقال: اصنع به ما شئت.
‏‏‏‏ اور اپنے بعض لڑکوں کو اگر کوئی چیز ہبہ میں دی تو جب تک انصاف کے ساتھ تمام لڑکوں کو برابر نہ دے، یہ ہبہ جائز نہیں ہو گا اور ایسے ظلم کے ہبہ پر گواہ ہونا بھی درست نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عطایا کے سلسلہ میں اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو، اور کیا باپ اپنا عطیہ واپس بھی لے سکتا ہے؟ اور باپ اپنے لڑکے کے مال میں سے دستور کے مطابق جب کہ ظلم کا ارادہ نہ ہو لے سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک اونٹ خریدا اور پھر اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو عطا فرمایا اور فرمایا کہ اس کا جو چاہے کر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2586
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، ومحمد بن النعمان بن بشير، انهما حدثاه، عن النعمان بن بشير،"ان اباه اتى به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نحلت ابني هذا غلاما، فقال: اكل ولدك نحلت مثله، قال: لا، قال: فارجعه".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابن شہاب سے، وہ حمید بن عبدالرحمٰن اور محمد بن نعمان بن بشیر سے اور ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا ان کے والد انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا کہ پھر (ان سے بھی) واپس لے لے۔

Share this: